Wednesday, December 12, 2018

آپ کی جیب میں سونے کی کان


اگر ہم یہ کہیں کہ آپ کی جیب میں سونے کی کان ہے تو کیا آپ یقین کریں گے؟دراصل یہ سو فیصد سچی بات ہے۔
صرف موبائل فون ہی نہیں، تمام ایسے الیکٹرانک آلات میں سونے اور چاندی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
کسی کان سے تین سے چار گرام سونا نکالنے کے لیے تقریباً ایک ٹن کچی دھات کو چھاننا پڑتا ہے۔ تاہم موبائل فون، ٹیبلیٹ اور لیپ ٹاپ جیسے آلات کے ایک ٹن الیکٹرانک کچرے سے تقریباً 350 گرام سونا نکالا جا سکتا ہے۔
ٹوکیو میں سنہ 2020 میں ہونے والے اولمپکس کھیلوں کی تیاری کے لیے پرانے اور غیر استعمال شدہ آلات سے سونا چاندی نکالا جا رہا ہے۔

ٹوکیو 2020 اولمپکس کھیلوں کے منتظمین نے طے کیا ہے کہ وہ ان کھیلوں کے میڈلز یعنی تمغے انہی دھاتوں سے تیار کریں گے۔ اس موقع کے لیے تقریباً 5000 میڈل تیار کیے جانے ہیں۔
یعنی دنیا کے سب سے اہم کھیلوں کے لیے میڈیلز الیکٹرانک کچرے سے تیار کیے جایئں گے۔
کچرے میں قیمتی دھات
استعمال ہونے کے بعد پھینک دی جانے والی الیکٹرانک اشیاء کا کچرا اس وقت دنیا میں بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ یہ کچرا بہت خطرناک اور زہریلا بھی ہوتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی یہ کچرا مہنگی دھاتوں کا ذخیرہ بھی ہے۔
اولمپکس کے منتظمین نے جاپان کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بیکار ہو چکی الیکٹرانک اشیاء کو پھینکنے کے بجائے انہیں وقف کر دیں۔ یہ پروجیکٹ گذشتہ برس اپریل میں شروع ہوا تھا۔ اب تک موصول ہونے والے کچرے سے 16.5 کلو سونا اور 1800 کلو چاندی نکالی جا چکی ہے۔ تاہم 2700 کلو کانسی حاصل کرنے کا ہدف بہت پہلے ہی پورا ہو چکا ہے۔اس دلچسپ پراجیکٹ کی وجہ سے دنیا میں ہر روز بڑھنے والے الیکٹرانک کچرے سے نمٹنے کا طریقہ بھی مل گیا ہے۔
الیکٹرانک کچرے کی بھرمار،
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سنہ 2016 تک دنیا نے تقریباً ساڑھے چار کروڑ الیکٹرانک کچرا پیدا کیا تھا۔ یہ کچرا ہر برس تقریباً تین سے چار فیصد بڑھ رہا ہے۔
یہ بہت خطرناک عادت بھی ہے۔ الیکٹرانک کچرا مٹی اور پانی کو زہریلا بنا دیتا ہے۔ تاہم اسی کچرے کو اب بیش قیمتی دھاتوں کی کان کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ اور جاپان نے اس کی مثال پیش کر دی ہے۔

No comments: