دل میں ایک لہر سی اٹھی ہے ابھی
ناصر رضا کاظمی
دل میں ایک لہر سی اٹھی ہے ابھی
کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی
شور برپاہےخانہ دل میں
کوئی دیوار سی گری ہے ابھی
کچھ تو نازک مزاج ہیں ہم بھی
اوریہ چوٹ بھی نئی ہے ابھی
تم تو یارو ابھی سے اٹھ بیٹھے
شہرمیں رات جاگتی ہے ابھی
یاد کے بے نشاں جزیروں سے
تیری آواز آرہی ہے ابھی
بھری دنیا میں جی نہیں لگتا
جانے کسی چیز کی کمی ہے ابھی
سو گئے لوگ اس حویلی کے
ایک کھڑکی مگر کھلی ہے ابھی
وقت اچھا بھی آئے گا ناصر
غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی
ناصر رضا کاظمی
دل میں ایک لہر سی اٹھی ہے ابھی
کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی
شور برپاہےخانہ دل میں
کوئی دیوار سی گری ہے ابھی
کچھ تو نازک مزاج ہیں ہم بھی
اوریہ چوٹ بھی نئی ہے ابھی
تم تو یارو ابھی سے اٹھ بیٹھے
شہرمیں رات جاگتی ہے ابھی
یاد کے بے نشاں جزیروں سے
تیری آواز آرہی ہے ابھی
بھری دنیا میں جی نہیں لگتا
جانے کسی چیز کی کمی ہے ابھی
سو گئے لوگ اس حویلی کے
ایک کھڑکی مگر کھلی ہے ابھی
وقت اچھا بھی آئے گا ناصر
غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی
No comments:
Post a Comment